Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
Assalamualaikum Warahmatullah
My question is that if someone misses one or more raka‘at when performing salah with jama‘at, how should one complete the missed raka‘at(s) after the imam has said salam? For example, if I was only able to complete one raka‘at when I joined and missed 3, how will the 3 be performed? Similarly if 2 or 1 was missed what will be the method to complete the salah? In addition, should we read sana regardless of when (in which raka‘at) we join the jama‘at?
Could you please advise us regarding a book which explains all of such rulings regarding salah so that we can improve and make our salah better?
JazakAllahu Khaira
Walaikumassalam Warahmatullahi Wabarakatuhu
الجواب و باللہ التوفیق
While performing salah with jama‘at, if only one raka‘at has been missed, the method to make it up will be to:
Otherwise, in Zuhr, Asr or Isha, if two raka‘ats were missed:
In Zuhr, Asr or Isha, if the person was only able to join in one raka‘at then the three missed raka‘ats should be completed in this manner:
If in the maghrib salah, only one raka‘at was performed with the imam, then after the imam has said salam, sana, ta‘awwuz and tasmiyah should be read in the first raka‘at followed by reading surah al-fatihah, another surah, performing ruku‘, sajdah and qa‘dah. Then after standing up from qa‘dah, only surah al-fatihah should be read after which ruku‘, sajdah and qa‘dah should be performed and salah should be completed by saying salam.
If after the imam has said takbeer-e-ula and has not started the recitation, then after saying takbir-e-tahrimah, sana can be recited. If however, the imam has already started recitation, then according to the saheeh and predominant qawl, muqtadi should say takbeer, join the jama‘at, not read sana and should listen to the recitation quietly, regardless of whether the salah is sirri (with loud recitation of imam) or khafee (with quite recitation of imam). After the imam has said salam, if the muqtadi will standup to make up his missed salah, he will have to recite sana, ta‘awwuz, tasmiyah, surah al-fatihah etc. at that time.
The writer of Najmul-Fatawah has explained this topic in detail in which Hazrat has cited the fatawah from our akabireen and considered the objections of the opposers and then concluded the above to be the preferred method. Hazrat Ashraf Ali Thanvi Sahib in Imdadul-Fatawah has also considered this as the preferred way (Imdadul-Fatawah, Pg. 403, Vol.1).
In order to get more details regarding the rulings related to salah, you can read the following books:
These and many more books from ulamah-e-haq can be utilized for reading about salah and its rulings, which are available in paperback or PDF versions.
والمسبوق من سبقہ الإمام بہا أو ببعضہا وہو منفرد حتی یثني ویتعوذ ویقرأ۔
(درمختار) وتحتہ في الشامیۃ: تفریع علی قولہ ’’منفرد فیما یقضیہ‘‘ بعد فراغ إمامہ، فیأتي بالثناء والتعوذ؛ لأنہ للقراء ۃ ویقرأ لأنہ یقضي أول صلا تہ في حق القراء ۃ۔
(درمختار مع الشامي، باب الإمامۃ / مطلب: فیما لو أتی بالرکوع والسجود أو بہما مع الإمام أو قبلہ أو بعدہ ۲؍۳۴۶-۳۴۷ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۱۹۵ رقم: ۲۱۲۰ زکریا، ہندیۃ ۱؍۹۰ زکریا، فتاویٰ دارالعلوم ۳؍۳۹۲)
وہہنا من أحکام المسبوق أنّہ یقضي أوّل صلاتہ في حق القرائۃ وآخرہا في حق التشہد۔
(ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاّ حق، قدیم زکریا ۱/۹۱، جدید زکریا۱/۱۴۹)
(البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، باب الحدث في الصلاۃ، مکتبۃ زکریا دیوبند ۱/۶۶۴، کوئٹہ ۱/۳۷۹)
) لوأدرک مع الإمام رکعۃ في ذوات الأربع فقام إلی القضاء قضیٰ رکعۃ یقرأفیہا بفاتحۃ الکتاب وسورۃ ویتشہد ثم یقوم فیقضي رکعۃ أخریٰ یقرأ فیہا بفاتحۃ الکتاب وسورۃ وفي الثالثۃ ہو بالخیار والقراء ۃ أفضل علی ماعرف۔
( بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، حکم المسبوق، مکتبۃ زکریا دیوبند ۱/۵۶۷)
ولوأدرک رکعۃ من الرباعیۃ فعلیہ أن یقضي رکعۃ یقرأ فیہا الفاتحۃ والسورۃ ویتشہد ویقضي رکعۃ أخریٰ کذلک ولایتشہد وفي الثلاثۃ بالخیار والقراء ۃ أفضل۔
(ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاّحق، قدیم زکریا دیوبند۱/۹۱، جدید زکریا دیوبند۱/۱۴۹)
شامي ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبۃ زکریا دیوبند ۲/۳۴۷، کراچي ۱/۵۹۶)
فقط واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ اگر اک شخص کی نماز با جماعت میں دیر ہونے کی وجہ سے ایک یا اس سے زائد رکعات چھوٹ جائیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد جو باقی کی رکعت یا رکعات ادا کی جاتی ہیں اس کا کیا طریقہ کار ہوتا ہے؟ مثلا عصر کی فرض نماز کی ایک رکعت ملی ہو اور باقی تین رکعات چھوٹ جائیں تو امام کے سلام پھیر دینے کے بعد باقی کی نماز کس طرح پوری کرنی چاہے؟ ایسے ہی اگر دو رکعات چھوٹ جائیں تو کیسے یا ایک چھوٹ جائے تو ادائیگی کا کیا طریقہ ہو گا؟
ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا جماعت سے نماز تکبیر اولی کے بعد شروع کرنے اور بیچ سے شامل ہونے پر ثناء پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
کیا آپ نماز کے مسائل سے متعلق کسی ایسی جامع اور بہترین کتاب کا نام بتا سکتے ہیں جس کو پڑھنے سے نماز بہتر ہو سکے؟جزاک اللہ خیرا۔
الجواب وباللہ التوفیق
امام کے ساتھ اگر صرف ایک رکعت چھوٹی ہو تواس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہےکہ امام کے سلام کے بعد اٹھے، ثنا پڑھے، پھر اس کے ساتھ کوئی اور سورت ملالے۔ پھر قاعدہ کے مطابق رکعت پوری کرکے قعدہ کرلے اور سلام پھیرلے ۔
اور اگر ظہر یا عصر یا عِشایا فجر کی دورکعتیں رہ گئی ہوں تو پہلی رکعت میں ثنا ، تعوُّذ اور تسمیہ پڑھے،اس کے بعد سورہ فاتحہ اورکوئی دوسری سورت پڑھ کر رکوع اور سجدہ کرے،اور کھڑے ہوجائے، اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ کر رکوع سجدے کرکے قعدہ کرے ،اور سلام پھیردے، اور اگر ظہر یا عصر یا عِشا کی صرف ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہوتو اپنی تین رکعتیں اسی طرح پوری کرےکہ پہلی رکعت میں ثنا،تعوذ اور تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ کر قعدہ کرے، اور کھڑا ہوجائے،اور فاتحہ اور سورت پڑھے ۔رکوع سجدہ کرکے کھڑا ہوجائے،قعدہ نہ کرے، پھر صرف سورہ فاتحہ پڑھ کر رکوع سجدہ کرے،اس کے بعد قعدہ کرکے سلام پھیردے۔ اور اگر مغرب کی ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو امام کے سلام کے بعد کھڑا ہو،ثنا تعوذ،اور تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ کر رکوع سجدہ کرے،قعدہ کرے،پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجائے،اور صرف سورہ فاتحہ پڑھ کررکوع سجدے کرکے قعدہ کرے اور سلام پھیرے
(۳)اگر تکبیرِ اولیٰ کے بعد امام قرأت شروع نہیں کیا ہے تو تکبیر کہہ کر ثنا پڑھ سکتے ہیں۔اور اگر امام قرأت شروع کرچکا ہے تو صحیح اور راجح قول کے مطابق مقتدی تکبیر کہہ کر نماز میں داخل ہوجائے،اور ثنا نہ پڑھے،بلکہ خاموشی سے قرأت سنے، چاہےجہری نماز ہو یا سری،پھر امام کے سلام کے بعد چھوٹی ہوئی رکعت ادا کرنے کے لئے اٹھے گا تو پہلے ثنا ،تعوذ اور تسمیہ پڑھے گا پھر سورہ فاتحہ وغیرہ پڑھے گا۔
صاحب نجم الفتاویٰ کا اس مسئلہ میں مفصل کلام ہے،جس میں حضرت نے تمام اکابر کے فتاویٰ اور معترضین کے اعتراضات کو مد نظر رکھتے ہوئے اسی بات کو راجح قرار دیا ہے۔اور حضرت تھانوی نے امداد الفتاویٰ میں بھی اسی کو ترجیح دی ہے۔(امداد الفتاویٰ ۱/۴۰۳)
(۳)نماز کے مسائل میں رہنمائی کے لئے نماز اہل السنۃ از :مولانا الیاس گھمن صاحب مد ظلہ اور حنفی نماز مدلل از:مولانا سلمان زاہد صاحب مدظلہ ،نمازیں سنت کے مطابق پڑھیں از مفتی تقی عثمانی صاحب مد ظلہ ,،سنت کے مطابق نماز پڑھئیے از مولانا محمد ارشاد قاسمی صاحب مدظلہ ،نماز مسنون از صوفی عبد الحمید صاحب مد ظلہ ،مجموعۂ مقالات جلد دوم ،مضمون :مسائل نماز قرآن و حدیث کی روشنی میں از مولانا حبیب الرحمن صاحب مد ظلہ،بہشتی زیور از حضرت اشرف علی تھانویؒ ،تعلیم السلام از حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب، وغیرہ بہت سی اہل حق کی کتب مطبوعہ اور انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف شکل میں موجود ہیں،ان کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
والمسبوق من سبقہ الإمام بہا أو ببعضہا وہو منفرد حتی یثني ویتعوذ ویقرأ۔
(درمختار) وتحتہ في الشامیۃ: تفریع علی قولہ ’’منفرد فیما یقضیہ‘‘ بعد فراغ إمامہ، فیأتي بالثناء والتعوذ؛ لأنہ للقراء ۃ ویقرأ لأنہ یقضي أول صلا تہ في حق القراء ۃ۔
(درمختار مع الشامي، باب الإمامۃ / مطلب: فیما لو أتی بالرکوع والسجود أو بہما مع الإمام أو قبلہ أو بعدہ ۲؍۳۴۶-۳۴۷ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۱۹۵ رقم: ۲۱۲۰ زکریا، ہندیۃ ۱؍۹۰ زکریا، فتاویٰ دارالعلوم ۳؍۳۹۲)
وہہنا من أحکام المسبوق أنّہ یقضي أوّل صلاتہ في حق القرائۃ وآخرہا في حق التشہد۔
(ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاّ حق، قدیم زکریا ۱/۹۱، جدید زکریا۱/۱۴۹)
(البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، باب الحدث في الصلاۃ، مکتبۃ زکریا دیوبند ۱/۶۶۴، کوئٹہ ۱/۳۷۹)
) لوأدرک مع الإمام رکعۃ في ذوات الأربع فقام إلی القضاء قضیٰ رکعۃ یقرأفیہا بفاتحۃ الکتاب وسورۃ ویتشہد ثم یقوم فیقضي رکعۃ أخریٰ یقرأ فیہا بفاتحۃ الکتاب وسورۃ وفي الثالثۃ ہو بالخیار والقراء ۃ أفضل علی ماعرف۔
( بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، حکم المسبوق، مکتبۃ زکریا دیوبند ۱/۵۶۷)
ولوأدرک رکعۃ من الرباعیۃ فعلیہ أن یقضي رکعۃ یقرأ فیہا الفاتحۃ والسورۃ ویتشہد ویقضي رکعۃ أخریٰ کذلک ولایتشہد وفي الثلاثۃ بالخیار والقراء ۃ أفضل۔
(ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاّحق، قدیم زکریا دیوبند۱/۹۱، جدید زکریا دیوبند۱/۱۴۹)
شامي ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبۃ زکریا دیوبند ۲/۳۴۷، کراچي ۱/۵۹۶)
فقط واللہ اعلم بالصواب