Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
As salam o alaikum,
I have question regarding zakat calculation as I never discharged it before, its my first time. Can we just give estimated zakat if not, then how should I calculate the amount? My wife has some gold, who will be considered responsible to pay zakat for that gold as she is earning and I also give her pocket money too?
Jazak Allah
الجواب وباللہ التوفیق
’’ فی البدائع ماذکرمن وجوب الضم إذ الم یکن کل واحدمنہانصابابأن کان أقل فلوکان کل منہمانصاباتامابدون زیادۃ لایجب الضم بل ینبغی أن یؤدی من کل واحدزکوتہ فلوضم حتی یؤدی کلہ من الذہب أوالفضۃ فلابأس بہ عندناولکن یجب أن یکن التقویم بماہوأنفع للفقراء ‘‘ … ( الدرمع الرد : ۲ ؍ ۳۷ )
فاذا کانت مائتین وحال علیھا الحول ففیھا خمسۃ دراھم الخ ولیس فیما دون عشرین مثقالا من ذھب صدقۃ فاذا کانت عشرین مثقالا علینا نصف مثقال الخ وفی تبر الذھب والفضۃ علیھما وادا نیھما الزکوٰۃ (ہدایہ باب زکوٰۃ المال ج ۱ ص ۱۷۶ و ص ج۱ ص ۱۷۷)
فلیس فی دور السکی و ثیاب البدن واثاث المنزل ودواب الرکوب وعبید للخدمۃ وسلاح الا ستعمال زکوٰۃ فتاویٰ عالمگیری کتاب الزکوٰۃ ج۔۱ ص۱۷۲
فأ فاد ان التقویم انما یکون بالسکوک عملاً بالعرف مقوما بأ حد ھما ان یستویا ، فلو احدھما اروج تعین التقویم بہ ولو بلغ بأ حدھما نصابادون الأخر تعین ما یبلغ بہ ولو بلغ بأحد ھما نصا باوخمسا وبالآخر اقل قومہ بالأ نفع للفقیر سراج ، ربع عشز درمختارمع الشامی باب زکاۃ المال ج۔۲ ص۲۹۹۔
’’ فی البدائع ماذکرمن وجوب الضم إذ الم یکن کلواحدمنہانصابابأن کان أقل فلوکان کل منہمانصاباتامابدون زیادۃ لایجب الضم بل ینبغی أن یؤدی من کل واحدزکوتہ فلوضم حتی یؤدی کلہ من الذہب أوالفضۃ فلابأس بہ عندناولکن یجب أن یکن التقویم بماہوأنفع للفقراء ‘‘ … ( الدرمع الرد : ۲ ؍ ۳۷ )
فقط واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم
میں نے پہلے کبھی زکوۃ ادا نہیں کی اور چونکہ یہ زکوۃ ادا کرنے کا میرے لئے پہلا موقع ہے میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا زکوۃ کا محض تخمینہ لگا کر ادا کرنا صحیح ہے یعنی بجائے اصل حساب و کتاب کے؟ زکوۃ کی مقدار کو کیسے معلوم کیا جاتا ہے؟ میری بیوی کے پاس سونا ہے، اس کی زکوۃ ادا کرنا کس کے ذمہ ہے؟ وہ خود بھی کماتیں ہیں اور میں ان کو جیب خرچ بھی دیتا ہوں، ان کے پاس جمع رقم اور سونا، دونوں پر زکوۃ دینا کس کا فرض ہے؟
جزاک اللہ۔
الجواب وباللہ التوفیق
(۱)زکوۃ کا نصاب اصلا ساڑھے سات تولہ سونا اور ساڑھے باون تولہ چاندی ہے۔
اس کی تفصیل یہ ہےکہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہے،اور اس کے ساتھ چاندی یا نقد رقم یا مال تجارت نہیں ہے تو زکوۃ واجب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ ضروریات اصلی کے علاوہ ساڑھے سات تولہ ہو اگر اس سے کم ہو تو زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
اگر کسی کے پاس صرف چاندی ہے، سونا اور دیگر مال نہیں ہےتو زکوۃ واجب ہونے کے لئے ضروریات اصلی کے علاوہ چاندی کا ساڑھے باون تولہ ہونا ضروری ہے،اگر چاندی اتنی مقدار میں ہوتواس پر پر زکوۃ واجب ہوگی اگر اس سے کم ہوتو زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
اور اگر سب چیزیں ہیں لیکن تھوڑی تھوڑی ہیں اور نصاب سے کم ہیں مثلا چاندی دس تولہ ہے،سونا دو تولہ ہے اور نقد رقم پانچ ہزار روپئے ہے تو اس صورت میں ہر مال شرعی نصاب کو نہیں پہنچ رہا ہے تو سب کو ضم کیا جائے گا اور چاندی کے نصاب کا اعتبار کیا جائے گا، اگر سب چیزوں کی قیمت گھرکے ضروری اخراجات کو چھوڑکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے اور اس رقم پر سال بھی گزر جائے تو کل رقم کا ڈھائی فیصد بطور زکوۃ نکالاجائے گا۔ مثلا ۱۰۰ روپئے کےڈھائی روپئے اور ایک لاکھ روپئے کہ ڈھائی ہزار روپئے۔
(۲)زکوۃ کی ادائیگی کے وقت سونا ،چاندی،مالِ تجارت،بزنس،انوسٹ کیا ہوا مال،نقد رقم سب کو ملایاجائے گا اور کل جو رقم بنتی ہے اگر وہ مقدار نصاب یا اس سے زائد ہوتو اس میں سے ڈھائی فیصد بطور زکوۃ نکالاجائے گا۔
(۳)زکوۃ محض تخمینہ کی بنیاد پر نکالنا درست نہیں ہے،ہوسکتا ہے زکوۃ زیادہ ادا ہوجائے تو ثواب مل جائے لیکن کم ادا ہونے کی صورت میں گناہ ہوگا،اس لئے زکوۃ مکمل اموال کا حساب کرکے نکالنا چاہئے۔
(۴)بیوی اگر صاحبِ نصاب ہے تو بیوی پر اس کی زکوۃ نکالنا ضروری ہوگا۔شوہر پر نہیں۔تاہم اگر شوہر نکالے تو زکوۃ اداہوجائے گی۔اور اگر شوہر صاحب نصاب ہے تو اس کی زکوۃ شوہرہی پر واجب ہوگی شوہر کے لئے اپنے مال کی علاحدہ زکوۃ دینا واجب ہوگا۔
’’ فی البدائع ماذکرمن وجوب الضم إذ الم یکن کل واحدمنہانصابابأن کان أقل فلوکان کل منہمانصاباتامابدون زیادۃ لایجب الضم بل ینبغی أن یؤدی من کل واحدزکوتہ فلوضم حتی یؤدی کلہ من الذہب أوالفضۃ فلابأس بہ عندناولکن یجب أن یکن التقویم بماہوأنفع للفقراء ‘‘ … ( الدرمع الرد : ۲ ؍ ۳۷ )
فاذا کانت مائتین وحال علیھا الحول ففیھا خمسۃ دراھم الخ ولیس فیما دون عشرین مثقالا من ذھب صدقۃ فاذا کانت عشرین مثقالا علینا نصف مثقال الخ وفی تبر الذھب والفضۃ علیھما وادا نیھما الزکوٰۃ (ہدایہ باب زکوٰۃ المال ج ۱ ص ۱۷۶ و ص ج۱ ص ۱۷۷)
فلیس فی دور السکی و ثیاب البدن واثاث المنزل ودواب الرکوب وعبید للخدمۃ وسلاح الا ستعمال زکوٰۃ فتاویٰ عالمگیری کتاب الزکوٰۃ ج۔۱ ص۱۷۲
فأ فاد ان التقویم انما یکون بالسکوک عملاً بالعرف مقوما بأ حد ھما ان یستویا ، فلو احدھما اروج تعین التقویم بہ ولو بلغ بأ حدھما نصابادون الأخر تعین ما یبلغ بہ ولو بلغ بأحد ھما نصا باوخمسا وبالآخر اقل قومہ بالأ نفع للفقیر سراج ، ربع عشز درمختار
مع الشامی باب زکاۃ المال ج۔۲ ص۲۹۹۔
’’ فی البدائع ماذکرمن وجوب الضم إذ الم یکن کلواحدمنہانصابابأن کان أقل فلوکان کل منہمانصاباتامابدون زیادۃ لایجب الضم بل ینبغی أن یؤدی من کل واحدزکوتہ فلوضم حتی یؤدی کلہ من الذہب أوالفضۃ فلابأس بہ عندناولکن یجب أن یکن التقویم بماہوأنفع للفقراء ‘‘ … ( الدرمع الرد : ۲ ؍ ۳۷ )
فقط واللہ اعلم بالصواب