Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
Assalamualaikum,
1) I have a weak bladder, which results in urine leakage throughout the day. For the problem of leaking urine, how will I handle wudu and tahara (i.e., my clothes)? Should I make a new wudu for each salat? But what about my clothing? I'm unsure if this falls in category of ma'zoor. Should I wear a pad to avoid urine getting on my clothes? But then how often to change the pad?
2) I was reading a book titled "1,000 Sunan" Compiled by Shaykh Khaalid al-Husaynaan and published by DarusSalam publishers. I have questions regarding some of the Ahadith. One hadith says to rinse mouth and place water of the nose for snuffing with the *same* handful of water during wudu. How can one rinse one's nose 3 times and one's mouth three times with the same handful of water? The explanation of the narration clearly mentions that the same handful was used and that the two actions were not separated by using one handful for the first act and a second handful for the next act.
The book also says to wipe the head in wudu from the front to the back and then to the front again. I have never heard of this. Is this truly the Sunnah?
الجواب وباللہ التوفیق
‘Amr Ben Ka’ab رضی اللہ عنہ says that “I saw Nabi صلی اللہ علیہ و سلم that he was doing the مضمضہ and استنشاق separately. Further, Hazrat Ali رضی اللہ عنہ and Hazrat Usman رضی اللہ عنہ have also narrated the same kind of wudu of Nabi صلی اللہ علیہ و سلم.
عن خارجۃ بن زید قال: کان زید ابن ثابت بہ سلس البول، فکان یداري ما غلب منہ، فلما غلبہ أرسلہ، وکان یصلي وہو یخرج منہ۔ وفي روایۃ عنہ قال: کبر زید بن ثابت حتی سلس منہ البول، فکان یداریہ ما استطاع، فإذا غلب علیہ توضأ وصلی۔ (سنن الدار قطني المجلد الأول عن ۱؍۳۷۴ رقم: ۷۷۶-۷۷۷ تدقیق مکتب التحقیق، المکتبۃ الشاملۃ)
عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ دَخَلْتُ - يَعْنِى - عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَتَوَضَّأُ وَالْمَاءُ يَسِيلُ مِنْ وَجْهِهِ وَلِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ فَرَأَيْتُهُ يَفْصِلُ بَيْنَ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ.(سنن ابی داود: کتاب الطہارۃ: ۱۳۹)
عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ قَالَ : سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ قَالَ : شَهِدْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَذَكَرَ أَنَّهُ أَفْرَدَ الْمَضْمَضَةَ مِنَ الِاسْتِنْشَاقِ ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (مسند ابن الجعد: ۳۴۰۷ وکنز العمال: ۲۶۸۶۸و شرح السنۃ: ۱:۴۳۷)
عَنْ عَبْدَةَ قَالَ : سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ قَالَ : شَهِدْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَأَفْرَدَ الْمَضْمَضَةَ مِنَ الِاسْتِنْشَاقِ ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (مسند ابن الجعد: ۳۴۰۷)
صاحب عذر من بن سلسل بول أو استطلاق بطن أو انفلات ریح أو استحاضۃ … إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ ولو حکماً … وحکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلي بہ فیہ فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل۔ (الدر المختار مع الرد المحتار، مطلب في أحکام المعذور ۱؍۳۰۵ کراچی، الفقہ الإسلامي وأدلتہ، المطلب الثامن: وضوء المعذور ۱؍۴۴۲ رشیدیۃ)
وفی الھندیۃ:والسنۃ ان یتمضمض ثلاثاً،اولاً ثمّ یستنشق ثلاثاً ویأخذ لکل واحدٍ منھما ماء جدیداً فی کل مرّۃ۔ان ترک المضمضۃ والا ستنشاق أثم علی الصحیح لانھما من سنن الھداوترکھایوجب الاساء ۃالخ۔(الھندیۃ:ج؍۱،ص؍۶،الفصل الثانی فی سنن الوضوء)(فتاویٰ حقانیہ :ج؍۲،ص؍۵۰۸ )
(وعفي قدر الدرهم) وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل الأصابع كما وفقه الهندواني وهو الصحيح فذلك عفو (من) النجاسة (المغلظة)فلا يعفى عنها إذا زادت على الدرهم مع القدرة على الإزالة (و) عفي قدر (ما دون ربع الثوب) الكامل (أو البدن) كله على الصحيح من الخفيفة لقيام الربع مقام الكل كمسح ربع الرأس.(مراقي الفلاح، ص:۳۷،كتاب الطهارة)
وقال الکاساني:كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يجب بخروجه الوضوء أو الغسل فهو نجس، من البول والغائط والودي والمذي والمني، الخ.(بدائع الصنائع:۱؍۱۹۳،کتاب الطھارۃ،فصل في الطهارة الحقيقية،ط:زکریا، دیوبند)فقط واللہ اعلم بالصواب ،
واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم
۱)میرا مثانہ کمزور ہے جس کی وجہ سے پورے دن پیشاب نکلتا رہتا ہے، اس حالت میں میں وضو اور کپڑوں کی طہارت کا کیا انتظام کروں؟ کیا میں ؍نماز کے لیے نیا وضو کروں؟اس حالت میں اپنے کپڑوں کا کیا کروں؟مجھے پتہ نہیں کہ یہ حالت معذور کے حکم میں آتی ہے ؟
کیا مجھے پیڈ کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ پیشاب میرے کپڑوں پہ نہ گرے؟ لیکن پھر یہ پیڈ کتنی دفعہ بدلنا چاہئے؟
۲)میں شیخ خالد الحسینی کی مرتب شدہ، دارالسلام پبلشرز کی چھاپی ہوئی کتاب، ہزار سنتیں پڑہ رہی تھی، ایک حدیث میں لکھا تھا کہ وضو کے دوران صرف ایک چلو بھر پانی سے پی کلی اور ناک میں پانی ڈالنا چاہئے، کوئی ایک چلو بھر پانی سے تین دفعہ کلی اور تین دفعہ ناک میں پانی کیسے ڈال سکتا ہے؟ حدیث کی وضاحت میں یہ بالکل واضح لکھا ہے کہ ایک چلو ہی استعمال کیا گیا تھا اور کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے الگ الگ چلو پانی نہیں استعمال کیا گیا تھا۔
کتاب میں یہ بھی لکھا تھا کہ سرکا مسح کرتے ،ہوئے پہلے آگے سے پیچھے کی طرف ہاتھ پھیرنا اور پھر پیچھے سے آگے کی طرف ہاتھ لانا۔ میں نے ایسا کبھی نہیں سنا تھا، کیا یہ واقعی سنت ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق
(۱) صورت مسؤلہ میں اگر آپ پر نماز کا پورا وقت اس طرح گزر جائے کہ آپ پاکی کے ساتھ فرض بھی ادا نہ کرسکیں، تو آپ معذور ہوں گے،اور اس صورت میں جب کسی نماز کا وقت داخل ہوتو آپ اس نماز کے لئے وضو کرکے جتنی چاہے نمازیں ادا کرسکتے ہیں، بشرطیکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا حدث پیش نہ آیا ہو۔ اور آپ اس وقت تک معذور رہیں گے،جب تک کہ دن میں کم از کم ایک نماز کے وقت کے بقدر یہ سلسلہ جاری رہے۔
(۲) اگر پیشاب آپ کے کپڑوں پر لگ جائے تواگر یہ ناپاکی ایک درہم کے برابرپھیل گئی ہو، توکپڑادھوناضروری ہے ، ایک درہم کی مقدارسے کم پھیلی ہوئی ہے، تومعاف ہے ،لیکن پھر بھی جان بوجھ کر اس کو چھوڑنامکروہ ہے۔
(۳)روئی، پیڈ یا کسی چیز کا استعمال کریں تو بہتر ہے تاکہ نجاست کپڑوں پر نہ لگے،اور جب نماز کا وقت داخل ہو اس وقت روئی یا پیڈ پھینک دیں۔دوسری رکھ لیں۔اگر پھر بھی پیشاب پکڑوں پر لگ جائیں تو معاف ہے۔اس کے ہوتے ہوئے نماز درست ہے۔
(۴)مضمضہ اور استنشاق یعنی کلی اور ناک میں پانی ڈالنے سے متعلق احادیث میں کم وبیش چھ طریقے منقول ہیں،ان میں سے ایک طریقہ وہ بھی ہے جس کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے،اور سب جائز ہیں،احناف کے ہاں سب سے بہتر اور افضل طریقہ یہ ہےکہ کلی تین مرتبہ کی جائے،اور ناک میں تین مرتبہ پانی ڈال کر ناک صاف کی جائے اور دونوں کو علاحدہ علاحدہ کیا جائے۔ایک چلو سے نہیں۔
عمرو بن کعب صحابی کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ مضمضہ اور استنشاق دونوں علاحدہ کررہے تھے ۔ نیز حضرت علی اور حضرت عثمان ؓنے بھی نبی مکرم ﷺ کا اسی طرح وضو نقل کیا ہے۔
عن خارجۃ بن زید قال: کان زید ابن ثابت بہ سلس البول، فکان یداري ما غلب منہ، فلما غلبہ أرسلہ، وکان یصلي وہو یخرج منہ۔ وفي روایۃ عنہ قال: کبر زید بن ثابت حتی سلس منہ البول، فکان یداریہ ما استطاع، فإذا غلب علیہ توضأ وصلی۔ (سنن الدار قطني المجلد الأول عن ۱؍۳۷۴ رقم: ۷۷۶-۷۷۷ تدقیق مکتب التحقیق، المکتبۃ الشاملۃ)
عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ دَخَلْتُ - يَعْنِى - عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَتَوَضَّأُ وَالْمَاءُ يَسِيلُ مِنْ وَجْهِهِ وَلِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ فَرَأَيْتُهُ يَفْصِلُ بَيْنَ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ.(سنن ابی داود: کتاب الطہارۃ: ۱۳۹)
عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ قَالَ : سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ قَالَ : شَهِدْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَذَكَرَ أَنَّهُ أَفْرَدَ الْمَضْمَضَةَ مِنَ الِاسْتِنْشَاقِ ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (مسند ابن الجعد: ۳۴۰۷ وکنز العمال: ۲۶۸۶۸و شرح السنۃ: ۱:۴۳۷)
عَنْ عَبْدَةَ قَالَ : سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ قَالَ : شَهِدْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَأَفْرَدَ الْمَضْمَضَةَ مِنَ الِاسْتِنْشَاقِ ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (مسند ابن الجعد: ۳۴۰۷)
صاحب عذر من بن سلسل بول أو استطلاق بطن أو انفلات ریح أو استحاضۃ … إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ ولو حکماً … وحکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلي بہ فیہ فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل۔ (الدر المختار مع الرد المحتار، مطلب في أحکام المعذور ۱؍۳۰۵ کراچی، الفقہ الإسلامي وأدلتہ، المطلب الثامن: وضوء المعذور ۱؍۴۴۲ رشیدیۃ)
وفی الھندیۃ:والسنۃ ان یتمضمض ثلاثاً،اولاً ثمّ یستنشق ثلاثاً ویأخذ لکل واحدٍ منھما ماء جدیداً فی کل مرّۃ۔ان ترک المضمضۃ والا ستنشاق أثم علی الصحیح لانھما من سنن الھداوترکھایوجب الاساء ۃالخ۔(الھندیۃ:ج؍۱،ص؍۶،الفصل الثانی فی سنن الوضوء)(فتاویٰ حقانیہ :ج؍۲،ص؍۵۰۸ )
(وعفي قدر الدرهم) وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل الأصابع كما وفقه الهندواني وهو الصحيح فذلك عفو (من) النجاسة (المغلظة)فلا يعفى عنها إذا زادت على الدرهم مع القدرة على الإزالة (و) عفي قدر (ما دون ربع الثوب) الكامل (أو البدن) كله على الصحيح من الخفيفة لقيام الربع مقام الكل كمسح ربع الرأس.(مراقي الفلاح، ص:۳۷،كتاب الطهارة)
وقال الکاساني:كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يجب بخروجه الوضوء أو الغسل فهو نجس، من البول والغائط والودي والمذي والمني، الخ.(بدائع الصنائع:۱؍۱۹۳،کتاب الطھارۃ،فصل في الطهارة الحقيقية،ط:زکریا، دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب