Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
Assalamualaikum Warahmatullah
My question is regarding Sadaqa, Zakatul-Fitr and Zakat. We have recently started a homeschooling maktab for our kids who are doing hifz in the madrasah. Can the amount we receive in form of Sadaqah, Zakatul-Fitr and Zakat can be used to pay the salaries for the teachers and to help fund the tuition for the students who cannot afford pay their fees for the madrasah or homeschooling? JazakAllah Khair
الجواب وباللہ التوفیق
Assalamualaikum Warahmatullah
If there are such poor and needy students in these establishments who are eligible, can't even pay little fees and are deserving to receive Zakat, Zakat money can be given to them. If money cannot be given to them, then it is a must that the ownership of an object bought with Zakat money be given to them, without this process the Zakat will not be considered as paid.
ولا يجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير كذا في التبيين. ولو كان كبيرا فقيرا جاز. (الفتاوی الھندیۃ:۱؍۱۸۹، کتاب الزکاۃ)
فقط واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
میرا سوال صدقے، زکوۃ الفطر اور زکوۃ سے متعلق ہے۔ ہم نے حال ہی میں ہوم اسکولنگ ، مکتب اور مدرسہ ہے جس میں بچے حفظ وغیرہ کرتے ہیں ۔ ہمیں جو صدقہ، زکوۃ اور زکوۃالفطر لوگ دیتے ہیں کیا اس کو ہم اساتذہ کی تنخواہیں دینے اوران بچوں کا خرچہ اٹھانے میں خرچ کر سکتے ہیں جو مدرسہ اور مکتب کی فیس وغیرہ ادا کرنے کے قابل نہیں؟
جزاک اللہ خیرا
الجواب وباللہ التوفیق
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(۱)اولا زکوۃ کا مال چھوٹے مکاتب جہاں بچے مقیم نہ ہوں اور ان کے قیام و طعام کا نظم نہ ہو یاایسے اسکولس جہاں فیس لے کراسکول کا نظام چلایاجاتا ہوتو بالعموم زکوۃ کے مصارف نہ ہونے یا مصارف میں اس رقم کے خرچ نہ کرنے کی وجہ سےان کو زکوۃ کا مال لینا ہی نہیں چاہئیے۔ (۲)اگر لے لیں تواس کو اساتذہ کی تنخواہ میں دینا جائز نہیں ہے۔(۳)البتہ غریب اور نادار لڑکےجوزکوۃ کے مستحق ہیں اورمعمولی فیس کا بھی تحمل نہیں رکھتے ہیں تو اُن کو زکوۃ وغیرہ کا مال دیاجاسکتا ہے، یا اگر مال نہ دیاجائے تو کم ازکم زکوۃ کے مال سے کسی چیز کوخرید کر ان کو مالک بنانا ضروری ہے۔اس کے بغیر زکوۃ ادا نہیں ہوتی۔
ولا يجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير كذا في التبيين. ولو كان كبيرا فقيرا جاز. (الفتاوی الھندیۃ:۱؍۱۸۹، کتاب الزکاۃ)
فقط واللہ اعلم بالصواب