Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
Assalamualaikum,
I am requesting verification and certification, so that we make proceed with your blessings and the blessings of Allah SWT, to complete, assess, document, and draft, Sharia compliant wills (Wasiyah) according to the islamic inheritence rules and guidelines of the Qur'an and Sunnah InshaAllah. Please direct me how to do so.
Jazakallah
الجواب وباللہ التوفیق
There are different situations of writing wills where each has its separate ruling, depending upon the situation. The person writing the will should either do it verbally or document it somewhere according to the details mentioned below:
The best method for this is to write them with as much detail as possible and as any of the faraidh or rights get fulfilled, check them off. It would be great if the rights are fulfilled in one’s lifetime with the Fadhl of Allah Ta‘ala. If the rights couldn’t be fulfilled, then their detail will remain as documented. One should instruct the heirs to fulfill these rights from his inheritance.
For more information please refer to the book Ahkam-e-Mayyat by Dr. Abdul Hai Arifi Rahmatullaah ‘Alaih.
واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم
میں قرآن وحدیث کی رہنمائی اور اسلامی وراثت کے اصولوں کے مطابق وصیت لکھنا چاہتا ہوں، برائے مہربانی مجھے بتائیے کہ میں یہ کیسے کروں ۔
جزاک اللہ
الجواب وباللہ التوفیق
وصیت کی مختلف صورتیں ہیں،اس اعتبار سے ان کا حکم بھی الگ الگ ہے،وصیت کرنےوالے کو چاہیے کہ نیچے درج کی گئی تفصیل کے مطابق زبانی یا تحریری طور پر کسی کاپی وغیرہ میں اپنی وصیت درج کرلے ۔
(۱)واجب۔حقوق اللہ مثلا فرض یانذر مانی ہوئی نمازیں،یاروزے، یا زکوۃ،یا حج ،یا قربانی،یا کفارے وغیرہ یا حقوق العباد مثلا قرض،امانت،یا معاملات کی وجہ سےجو حقوق ذمہ میں ہیں ان کی وصیت واجب ہے۔اس کا بہتر طریقہ یہ ہےکہ اولا آپ ان کو بالتفصیل لکھیں،اور جیسے جیسے کسی فرض یا حق کو ادا کرتے رہیں ،ان کو نشان زد کرتے رہیں،اگر بفضل الہی زندگی ہی میں حقوق ادا ہوجائیں تو بہت اچھا ہے،اگر ادا نہ ہوسکیں تو کاپی میں اس کی تفصیل رہے گی،وارثین کو اپنے ترکہ میں سے ان حقوق کو ادا کرنے کی وصیت کردیں۔
(۲)مستحب۔ اپنے لئے ذخیرۂ آخرت کےلئے کچھ بطورِ ثواب جاریہ صدقہ کرنا یا اہل علم اور اہلِ صلاح کے تعاون یا رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کیا کسی محتاج کی مدد کی لئے تہائی مال سے وصیت کرنا مستحب ہے۔
(۳)مباح۔ کسی مال دار کے لیے وصیت مباح ہے۔
(۴)مکروہ۔ کسی ایسے آدمی کے لئے وصیت کرے جس کے بارے میں غالب گمان یہ ہوکہ وہ اس رقم کے ذریعہ فسق و فجور میں مبتلاہوگا یا اس کو ناجائز مصارف میں خرچ کرے گاتو اس کے لئے وصیت مکروہ ہے۔
(۵) وصیتوں کا نفاذ تہائی مال سے ہوتا ہے، البتہ قرض اورامانت کی ادائیگی اور واپسی کل مال سے ہو تی ہے،اس لئے تہائی مال کے بقدر ہی وصیت کرنا چاہیے۔ اگر تہائی سے زائد کی وصیت کر بھی دیں تو وہ نافذ نہیں ہوگی۔
(۶)وارثین کے لئے وصیت نہ کریں،کیونکہ شریعت نے خود ان کا حق بیان فرمایا ہے۔اور ان کے لئے وصیت سے منع کیا ہے۔اگر کسی نے ان کے لئے وصیت کی ہے تب بھی وہ وصیت نافذ نہیں ہوتی۔بلکہ موت کے بعد شرعی اصول وقواعد کی روشنی میں ان میں میراث کی تقسیم ضروری ہوتی ہے۔
(۷)وارثین میں سے کسی کو محروم کرنے کی وصیت نہ کرے۔
(۸)اگر زندگی میں اپنی اولا د میں مال یا جائیداد کی تقسیم کرنا چاہے تو وہ وصیت نہیں بلکہ ہبہ ہوتا ہے،اس میں لڑکا اور لڑکی سب میں برابری کا لحاظ کرنا چاہیے،کسی کو بالکلیہ محروم کردینا یا کسی کو تکلیف دینے کی نیت سے کم حصہ دینا ناجائز ہے،ہاں کسی اولاد کو ضرورت اور مجبوری یا کسی دنیوی یا دینی مصلحت سے کم یا زیادہ دیں تو اس کی گنجائش ہے۔
(۹)اگر اپنی ہی زندگی میں غیر اولاد کو اپنا مال یا جائیداد دینا چاہیں تو آپ مختار رہیں گے،جس کو جتنا چاہیں دے سکتے ہیں۔
مزید معلومات کے لئے احکام میت مولفہ ڈاکٹر عبد الحی عارفی رحمہ اللہ کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم بالصواب