Tawaf
Regarding murtad family member
Girl’s name meaning and opinion
Is it ok to work as a librarian in a...
Ramadhan/Eid by calculation
Money to Zakaat eligible person...
Assalam alikom I'm Mohammad A Niyemy
Can a muslim woman study at...
Follow up on istikhara dream results
Results of istikhara dream
Assalamualaikum
1.Can we go to Yusuf Baba, Shareef Baba dargah in Nampally Hyderabad India.
2.What is right way to take wasilah, how should we start and end with giving fatiha. Can we receit Surah Yasin for barakat.
3.Is it true that these saints were from ahle haq and the story of helping Aurangzeb r.a., some people say that they were hypocrites. Please give clear explanation.
4.One of my well wishers told me to go every Friday to dargah and offer Friday prayer in dargah masjid, for receiving barakath and make dua with their wasila from Allah, for solving worldly problems, will this be shirk.
JazakAllah.
الجواب وباللہ التوفیق
عن أبي أمامۃ بن سہل بن حنیف عن عمہ عثمان بن حنیف أن رجلا کان یختلف إلی عثمان بن عفان رضي اﷲ عنہ في حاجۃ لہ فکان عثمان لایلتفت إلیہ ولاینظر في حاجتہ فلقي ابن حنیف فشکی ذلک إلیہ فقال لہ عثمان بن حنیف: إئت المیضاۃ فتوضأثم ائت المسجد فصل فیہ رکعتین ثم قل: اللّٰہم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبینا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بنی الرحمۃ، یا محمد إني أتوجہ بک إلی ربي فتقضي لي حاجتي الحدیث۔ (المعجم الکبیر للطبراني: ۹/۳۱، رقم: ۸۳۱۱) (سنن الترمذي أبواب الدعوات / باب دعاء النبي ا وتعوذہ في دبر کل صلاۃ ۲؍۱۹۸ رقم: ۳۵۷۸)
Allaamah Aalusi the writer of Ruhul Ma’ani writes:
إن التوسل بجاہ غیر النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا بأس بہ أیضاً إن کان المتوسل بجاہہٖ مما علم أن لہ جاہاً عند اللّٰہ تعالیٰ کالمقطوع بصلاحہ وولایتہٖ۔ (روح المعاني ۶؍۱۲۸)
ندنا وعند مشائخنا یجوز التوسل في الدعوات بالأنبیاء والصالحین من الأولیاء والشہداء والصادقین في حیاتہم وبعد وفاتہم۔ (المنہد علی المفند ۱۳۱۲)وقال السبکي: یحسن التوسل بالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی ربہ ولم ینکرہ أحد من السلف والخلف۔ (عقائد أہل السنۃ والجماعۃ مدلل ۱۷۵-۱۷۶، فتاوی محمودیہ ۳؍۱۳۲ میرٹھ)
إن ظن أن المیت یتصرف في الأمور دون اللہ تعالیٰ واعتقادہ ذلک کفر (شامي)
واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یوٴخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربًا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام إھ (شامي زکریا: ۳/۴۲۷)
واللہ اعلم بالصواب
۱)کیا ہم نامپلی حیدرآباد میں یوسف بابا ،شریف بابا درگاہ جاسکتے ہیں؟
۲)وسیلہ لینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ ہمیں فاتحہ دینا کیسے شروع اور ختم کرنا چاہیے؟ کیا ہم برکت کے لیے سورہ یٰسین پڑھ سکتے ہیں؟
۳) کیا یہ صحیح ہے کہ یہ دو بزرگ اہلِ حق میں سے تھے اور انہوں نے اورنگزیبؒ کی مدد کی تھی؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ منافق تھے، برائے مہربانی واضح وضاحت کیجئے۔
۴)میرے ایک خیر خواہ نے مجھے کہا کہ برکت حاصل کرنے کے لیے اور اللہ سے ان کے وسیلے سے دعا کرنے کے لیے ہر جمعہ کو میں درگاہ جاؤ اور جمعہ کی نماز درگاہ کی مسجد میں پڑھوں تاکہ دنیاوی مسائل حل ہوسکیں کیا یہ شرک ہوگا؟
جزاک اللہ
الجواب وباللہ التوفیق
(1)درگاہ جانا ممنوع نہیں بلکہ احادیث میں مزارات جانے کی ترغیب ہے،اس سے موت کی یاد تازہ بھی ہوتی ہے،جو ایمان اور اعمال کوسنوارنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ لیکن ایسے مزار یا درگاہوں پر جانے سے جہاں قبروں کا سجدہ ہوتا ہو، چادر، پھول وغیرہ چڑھایا جاتا ہو، خرافات اور شرکیہ کام ہوتے ہوں بچنا چاہیے۔ قبرستان جانے کے بعد سنت کے موافق سلام کریں ، اہل قبور کے لئے دعا مغفرت کریں، اور اگر کچھ پڑھ کر ان کی ارواح کو ثواب پہنچا دیاجائے تو بہت اچھا ہے ۔
(2)برکت کے لئے سورہ یسین پڑھ سکتے ہیں،وسیلہ کا طریقہ یہ ہےکہ اگر کچھ دعا کرے تو اﷲ تعالیٰ سے کہے مثلا ً اس طریق سے کہ یا اﷲ ان کی برکت سے میری حاجت پوری فرما، وغیرہ، ان بزرگوں سے یہ نہ کہے کہ آپ دعا کریں۔ ایصال ثواب کا طریقہ یہ ہےکہ مرحومین کو ثواب پہنچانے کی نیت سے صدقہ کردیا جائے، یا نفل اعمال کرکےیا کچھ قرآن پاک پڑھ کر مرحومین کو اس کا ثواب پہنچادیں ،یعنی اللہ سے دعا کریں کہ یا اللہ اس کا ثواب انہیں پہنچادیجیے،دن ،اوقات ، سورتیں ،تعداد اور اس کاکوئی خاص طریقہ منقول نہیں ہے، اپنی سہولت سے جوسورتیں چاہیں پڑھ کر اس کا ثواب پہنچاسکتے ہیں،البتہ مروجہ طریقہ سے اجتناب لازم ہے۔
عن أبي أمامۃ بن سہل بن حنیف عن عمہ عثمان بن حنیف أن رجلا کان یختلف إلی عثمان بن عفان رضي اﷲ عنہ في حاجۃ لہ فکان عثمان لایلتفت إلیہ ولاینظر في حاجتہ فلقي ابن حنیف فشکی ذلک إلیہ فقال لہ عثمان بن حنیف: إئت المیضاۃ فتوضأثم ائت المسجد فصل فیہ رکعتین ثم قل: اللّٰہم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبینا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بنی الرحمۃ، یا محمد إني أتوجہ بک إلی ربي فتقضي لي حاجتي الحدیث۔ (المعجم الکبیر للطبراني: ۹/۳۱، رقم: ۸۳۱۱) (سنن الترمذي أبواب الدعوات / باب دعاء النبي ا وتعوذہ في دبر کل صلاۃ ۲؍۱۹۸ رقم: ۳۵۷۸)
صاحبِ روح المعانی علامہ آلوسیؒ لکھتے ہیں:
إن التوسل بجاہ غیر النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا بأس بہ أیضاً إن کان المتوسل بجاہہٖ مما علم أن لہ جاہاً عند اللّٰہ تعالیٰ کالمقطوع بصلاحہ وولایتہٖ۔ (روح المعاني ۶؍۱۲۸)
ندنا وعند مشائخنا یجوز التوسل في الدعوات بالأنبیاء والصالحین من الأولیاء والشہداء والصادقین في حیاتہم وبعد وفاتہم۔ (المنہد علی المفند ۱۳۱۲)وقال السبکي: یحسن التوسل بالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی ربہ ولم ینکرہ أحد من السلف والخلف۔ (عقائد أہل السنۃ والجماعۃ مدلل ۱۷۵-۱۷۶، فتاوی محمودیہ ۳؍۱۳۲ میرٹھ)
(3)آپ نے ان دونوں بزرگوں کے بارے میں جو سنا ہے وہ درست ہے،ان کے بارے میں نفاق کا لفظ استعمال کرنا بے ادبی اور گستاخی ہے،اس سےبچنا لازم ہے۔
(4) برکت زندگی میں جوآتی ہے، وہ دین پر عمل کرنے اور سنتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نےسے،اس لئے شریعت کے موافق اپنے آپ کو ڈھالیں،دوسرے یہ عقیدہ بھی ذہن میں مستحضر ہونا چاہیےکہ حالات بنانے اور بگاڑنے والے اللہ ہیں،نفع و نقصان کا سوائے خد کے کوئی مالک نہیں ہے،اس لئےاپنی مشکلات کے دور کرنے کے لئے اللہ ہی سےخیرو برکت اورعافیت مانگتے رہیں۔ساتھ ہی ساتھ درود اور استغفار کا اہتمام کریں، انشاء اللہ برکتوں کا نزول ہوگا،مصائب اور پریشانیوں سے چھٹکارا ملے گا۔
إن ظن أن المیت یتصرف في الأمور دون اللہ تعالیٰ واعتقادہ ذلک کفر (شامي)
واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یوٴخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربًا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام إھ (شامي زکریا: ۳/۴۲۷)
واللہ اعلم بالصواب